Pages

Saturday, 12 November 2016

Sale on Clothes سیل "دنگل برائے خواتین"


جب گھی سیدھی انگلی سے نا نکلے تو انگلی ٹیڑھی کرنی پڑتی ہے۔ با لکل اسی طرح جو چیزیں  شرافت سے نہ بکیں انھیں بیچنے کے لیے "سیل" نامی میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ اس میلے کی خاص بات اس میں ہونے والے دنگل ہیں۔ بڑی بڑی گاڑیوں میں آنے  والی ہستیاں اکثر اوقات فن کا ایسا کمال مظاہرہ کرتی ھیں کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں ۔ 

اگر کبھی آپ کو مقابلہِ لان دیکھنے کا اتفاق ہوا ہو تو آپ "سلطان" کو بھی بھول جائیں۔ اجی سلطان کا کیا مقابلہ ہماری جانباز خواتین سے ۔ چیل بھی اپنے شکار پر اس تیزی سے نہیں جھپٹتی جس تیزی سے سیل میں آئی خواتین جوڑوں پر جھپتی ہیں۔ آخر خواتین بھی کیا کریں ، بیچاریوں کے دو ہی تو مسئلے ہیں، ایک پہننے کو کپڑا کوئی نہیں اور  دوجہ رکھنے کو جگہ 
کوئی نہیں ۔  

کوئی خواتین کا دکھ بھی تو سمجھے ، جو جوڑا انھیں پسند آتا ہے کوئی دوسری خاتون اچک لیتی ہے۔ کسی نے صیحیح کہا ہے کہ عورت ہی عورت کی دشمن ہوتی ہے ۔ "غمِ جوڑا" "غمِ جاناں" سے بھی مہلک ہے ۔ مذاق نا سمجھیں کہ جو ہنستے ہنستے برداشت کر لیا جائے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے

 زبان دراذی کا زمانہ ہو گیا پرانا      اب توآتا ہے سب کو، ہاتھ کا ہنر دیکھانا     
           
میری مانیئے کسی بھی سیل میں جاتے ہوئے پوپ کارن ساتھ لے جایئے، کیا پتہ کب کہاں سامانِ تقریح مہیا ہو جائے۔ 


2 comments:

  1. El ow El, Wasy i in this summer i truly become the part of theses sales, just because of my sisters....ji almost visited 3-4 different brands (in one day) and on every outlet i feel sara lahore ethy ee a gaya jey... ;)
    Nice post by the way... <3

    ReplyDelete
  2. Excellent depiction.. But is too brief to satiate.

    ReplyDelete