Friday, 28 October 2016

قصہ چائے والے کا

صدیاں گزر گئی لڑکیوں کو چائے بناتے اور پلا تے مگر مجال ہے کہ کسی کو توفیق ہوئی ہو کہ جھوٹے منہ تعریف کر دی جائے۔ ادھر ایک لڑکے نے کیا چائے بنا لی پوری قوم موصوف پہ دل و جان سے فدا ہو گئی ہے۔ جسے دیکھو چائے والے کا راگ آلاپ رہا ہے گویا موصوف پرستان کے شہزادے ہیں جو حال ہی میں پاکستان میں لینڈ کئے ہیں۔ یہ تو وہی بات ہو گئی 

تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے 

اب کوئی خاص بات ہو تو باؤلا ہونا بھی بنتا ہے ۔۔۔۔ لو بتاؤ نا چال نوابی نا چہرا کتابی، صرف چائے پکا لینا تو کوئی ایسا ٹیلنٹ نہیں کہ بلا مقابلہ ہی حسن کا دیوتا قرار دے دیا جائے۔ ما ضی میں نوجوانوں پر"فواد خان ، عاطف اسلم نامی کئی پہاڑ ٹوٹے ہیں مگر قوم کے ہونہار سپوت نہایت بہادری سے سہتے رہے ہیں مگر چائے والا نام کا جو پہاڑ حال ہی میں ٹوٹا ہے اس کو سہہ پانا بہت ہمت کا کام تھا۔ اجی صرف چائے بنانے پر واہ واہی ۔۔۔ بہت نا انصافی ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ اب سے یونیورسٹیوں میں چائے بنانے کی باقاعدہ کلاسز ہوا کریں گی۔

ہماری قوم بھی ایسی دل پھینک ہے کہ کسی چہرے پر بھی مر مٹتی ہے، جوں ہی اس سے دل بھرتا ہے ایک نیا صنم تراش لیا جاتا ہے ۔ بیچاری مومنہ گئی تو چائے والا آگیا ۔ کل چائے والا جائے گا سبزی والا آ جائے گا۔ قصہِ مختصرغیر مستقل مزاجی اس قوم کا شیوہ بن گئی ہے۔

حال ہی میں انجمنِ ڈسپرٹ آنٹیز آف مارننگ شو نے اعلان کیا ہے کہ چاہے آندھی آئے، طوفان آئے، کسی کے بچے مریں یا کسی کا جنازہ اٹھے، ان کی جماعت  چائے والے اور اس جیسے تمام چہروں کے پیچھے کارفرما عناصر کا پتہ لگا کے چھوڑے گی۔ یہ انجمن چائے والے جیسے لوگوں کو عزت تو نہیں دے سکتی ہاں مشورے بنا مانگے خوب دے سکتی ہے۔
خیربیچارے چائے والے کے حال پر اللہ رحم کرے ، یہ قوم جس تیزی سے سر چڑھاتی ہے اس سے دگنی رفتار سے فراموش بھی کر ڈالتی ہے۔ ہم تو بس اتنا کہیں گے کہ قوموں کی دال کو جب اعتدال کا بھگار لگتا ہے بات تب ھی بنتی ھے اور ہمیں اس بھگار کی اشد ضرورت ہے ۔


2 comments:

  1. Very well written in typical Minsa's style. Your satire is directed towards our behavior as a nation and it is so true. We have so many other serious issues that must be addressed instead of such characters.

    ReplyDelete
  2. Very well written. Loved every word of It. Bravo!

    ReplyDelete