آج کل ٹی وی پر عاطف اسلم نوجوانوں کو چیخ چیخ کر خواب جی لینے کا مشورہ دیتا دکھائی دے رہا ہے۔ ایک جیسے دکھنے والے ساس بہو اور شادی بیاہ جیسے انتہائی سنجیدہ موضویات پر بنے ڈراموں کہ بیچ جب عاطف بھائی نے انٹری ماری تو شروع میں لگا کہ بھائی کسی سپرہیرو کی طرح ہمیں ریسکیو کرنے آیا ہے۔ بڑی امید سے ہم نے ویڈیو دیکھنی شروع کی۔ ابھی ایک منٹ ہی گزرا ہو گا کہ ہمارا پہلا ری ایکشن سامنے آیا ۔۔۔۔ ہم بری طرح ایموشنل ہو چکے تھے۔ عین ممکن تھا کہ منہ سے کوئی نازیبا الفاظ بھی پھسل پھوسل جاتے۔ وجہ ؟ جی جی بتا رہے ہیں ۔۔۔ چھری تلے سا(سانس) تو لیا کریں۔
Showing posts with label بقلم منساء. Show all posts
Showing posts with label بقلم منساء. Show all posts
Tuesday, 7 February 2017
Saturday, 12 November 2016
Sale on Clothes سیل "دنگل برائے خواتین"
جب گھی سیدھی انگلی سے نا نکلے تو انگلی ٹیڑھی کرنی پڑتی ہے۔ با لکل اسی طرح جو چیزیں شرافت سے نہ بکیں انھیں بیچنے کے لیے "سیل" نامی میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ اس میلے کی خاص بات اس میں ہونے والے دنگل ہیں۔ بڑی بڑی گاڑیوں میں آنے والی ہستیاں اکثر اوقات فن کا ایسا کمال مظاہرہ کرتی ھیں کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں ۔
Tuesday, 8 November 2016
Best Political Mimicry Artistes نقالوں سے ہوشیار ہونے کی ضرورت نہیں
آج کل سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ وائرل سے مراد ایک ایسی ویڈیو/ پوسٹ ہے جسے لوگ بہت زیادہ دیکھ یا پسند کر رہے ہوتے ہیں۔ عام الفاظ میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ وائرل بالکل اس موسمی بخار کی طرح ہے جو چند دن کے لئے آتا ہے، خوب اثر دیکھاتا ہے، مریض تو مریض اس کے رشتے داروں تک کی گفتگو کا حصہ سا بن جاتا ہے اور پھر چند دن بعد جوں ہی مریض شفا یاب ہوتا ہے اسے قصہِ بخار بوسیدہ معلوم ہونے لگتا ہے اور وہ اسے بھول بھال کر کسی اور جانب مشغول ہو جاتا ہے۔ اتفاق سے اس بخار کو بھی وائرل ہی کہا جاتا ہے کیوں کہ ہر دوسرا شخص اس میں مبتلا دیکھائی دیتا ہے۔
Monday, 31 October 2016
Ae Dil Hai Mushkil Review & Link to Watch Online
"اے دِل ہے مشکل" میری نظر میں
\حال ہی میں محترم کرن جوہر نے ہزاروں پاپڑ بیل کر ایک عدد فلم نبامِ "اے دِل ہے مشکل" ریلیز کی ہے۔ کرن جوہر نام تو سنا ہو گا۔ رکھنے والے نے کیا نام رکھا ہے " اے دِل ہے مشکل"، بھئی واہ ۔ داد تو بنتی ہے۔ پیشن گوئی تھی کہ یہ اس سال کی بہترین فلم ہوگی۔ پاکستانی اداکاروں کی موجودگی سے جہاں کئی سینوں پر سانپ لوٹ گئے وہاں لوگوں کا تجسس بھی آسمان سے باتیں کرنے لگا۔ ایک بات تو طے ہے کہ جب فلم بینوں نے سنیما کا ٹکٹ خرچ کر فلم دیکھی ہو گی تو یقینً دِل میں ابھرنے والی فلم ساز کو سبق سکھانے کی تمنا پر کہا ہوگا "اے دِل ہے مشکل"۔
Sunday, 30 October 2016
پرانا پاکستان بمقابلہ نیا پاکستان
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ قائد اعظم نے پاکستان ٹھیک سے نہیں بنایا تھا، اسلئے اب نیا پاکستان بنایا جائے گا۔ یہ بیان سن کر وہ لوگ کہ جن کے گھر کی چھت ٹپکتی ہے یا پلستر اکھڑ گیا ہے یا فرش ہموار نہیں بنا ہوا ہے، یہ سوچ کر ساتھ ہو لئے ہیں کہ ضرور قائد اعظم کی ہی غلطی ہے جو پاکستان ٹھیک سے نہیں بنا کر گئے ۔ جب نیا پاکستان بن رہا ہے تو وہ کیوں نا مستفید ہوں۔
سو نقشے کی منظوری کے لئے سب بھائی بندو نکل کھڑے ہوئے ہیں ۔ اس بات سے کچھ ایسے لوگوں کو بہت تکلیف ہے جنھوں نے ملک کو مقررہ مدت تک لیز پر لے رکھا ہے اور بمع اھل و عیال ڈ نٹر پیلتے پھرتے ہیں۔ سو ان کی ہمایت میں وہ
"تمام لوگ موجود ہیں جن کا کہنا ہے کہ "ابا جی سانو وڈا کمرہ دے گئے سی۔ اسی خوش آں"
Friday, 28 October 2016
قصہ چائے والے کا
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
Tuesday, 10 May 2016
ماہِ میر..... قمرِنو
پا کستا نی فلم انڈ سٹری کی کہا نی کسی فلم کی کہا نی سے کم دلچسپ نہیں ۔ عروج
سے زوال تک کا ایک
طویل سفر طے کرنے والی یہ انڈ سٹری اب پھر سے ترقی کی راہ پر
گامزن ہو چکی ہے۔" گجرازم" آخر کار قصہ پارینہ ہوا۔ پہلے کمرشل فلموں نے اپنا لوہا منوایا اور اب
"ماہِ میر" جیسی آرٹ فلم کا اضافہ
اسکی تکمیل و ترقی کی جانب ایک اور مثبت قدم ہے۔
"ماہِ میر" انجم شہزاد کی
ہدایتکاری میں بنی اور سرمد صہبا ئی کی قلم سے نکلی ایک منفرد تحریر ہے۔ اردو زبان
کا انتہائی خوبصورت اور موزوں استعمال فلم "ماہِ میر" کی انفرادیت ہے جو
کہ اس زبان کے قدر دانوں کے لیے بے حد خوش آئین ہے۔ بلآخر کسی فلم میں قومی زبان
کو وہ مقام حاصل ہوا ہے جسکی وہ حقدار ہے۔
Saturday, 13 February 2016
میرا پیغا مِ محبت جہا ں تک پہنچے ۔ ۔ ۔ ۔
لو جی اور سن لو ،غضب خدا کا ، موۓ ناہنجاز ، نا معقول، بے ہدایت، ارے اور کون "پنجاب گورنمنٹ ۔ لو بھلا اور کچھ نہیں تو لے دے کہ اسلام آباد میں ویلنٹائن ڈے پر پابندی لگا دی۔ بھلا بتاؤ کیا بگاڑاتھا اسلام آباد کے معصوم نوجوانوں نے؟ کیا ان کے سینوں میں دل نہیں ہے؟ گر دل ہے تو کیا اس میں جذبات نہیں ہیں؟ حانکہ سائنسی نقطہ نظر سے ایسا ممکن تو نہیں کہ بنا دل کہ آدمی بھلا چنگا دوڑتا پھرے ، ہاں مگر جس رفتار سے سائنس ترقی کر رہی ھے کچھ بعید نہیں کہ کچھ عرصے میں ایسا ہو بھی جائے۔ ہا ئے تازہ تازہ جوان ہوئے میری قوم کے سپوت۔ ان کے غم کا سوچتے ہیں تو کلیجہ منہ کو آتا ہے۔
Friday, 4 December 2015
پہلی گستاخی
کبھی ھم بہت معصوم ھوا کرتے تھے۔ بڑی ہی معصومانہ سوچ ھوا کرتی تھی۔ انٹرنیٹ کا بڑا چسکا ھوا کرتا تھا۔ یہی کوئی چار پانچ بلاگ ھماری دنیا کا حصہ تھے جنھیں پڑھ کر ھم ٹھنڈی آہیں بھرا کرتے تھے اور سوچا کرتے تھے کہ نا جانے یہ بلاگر کس دنیا کے باسی ہوا کرتے ھیں ۔ نا جانے کتنے cool ہوا کرتے ہیں۔ ھماری ٹھنڈی آہوں سے فیض یاب ہونے کے لیے لوڑ شیڈ نگ کے زمانے میں آس پڑوس کے لوگ بھی جمع ھو جایا کرتے تھے ۔ کچھ وقت بیتا، ھم خود بھی بلاگر بن گئے۔ بلاگر بن کے معلوم ہوا کہ بھیا دور کے ڈھول سہانے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)